الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے سکروٹنی کیلئے 30 دنوں کے موقف کی حمایت، فوری عمل درآمد کا مطالبہ، ڈاکٹر رحیق عباسی

حکومت اور اپوزیشن اپنے مک مکا کے ذریعے بننے والے الیکشن کمیشن کو ہی حرف تنقید بنا رہے ہیں
قانون کی تضحیک کرنے والوں کو شفاف الیکشن کے عمل سے نکال باہر کرنا ہو گا
آرٹیکل 62، 63 کے نفاذ اور 218 کے بغیر انتخابات بے مقصد ہونگے۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا 30 دن کی سکروٹنی پر زور دینا پاکستان عوامی تحریک کے دبائو کا نتیجہ ہے۔ پاکستان عوامی تحریک الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے سکروٹنی کے لیے 30دنوں کے موقف کو سراہتی ہے اور اس کی حمایت کرتے ہوئے اس پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ بھی کرتی ہے۔ ان خیالات کااظہار پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے مرکزی سیکر ٹریٹ میں سنٹرل ورکنگ کونسل کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جبکہ اس موقع پر خرم نواز گنڈا پور، جسٹس (ر) جاوید نواز، بشارت جسپال اور فیاض وڑائچ بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ ہر چند کہ پاکستان عوامی تحریک کے الیکشن کمیشن کی تشکیل پر آئینی تحفظات موجود ہیں لیکن اس کے باوجود 30 دنوں کی سکروٹنی اور ٹیکس چوروں، نادہندہ اور کرپٹ عناصر کو الیکشن سے باہر کرنے، آرٹیکل 62، 63 پر مکمل عمل درآمد کروانے کیلئے اٹھائے جانیوالے جملہ اقدامات کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن مک مکا کے ذریعے وجود میں آنے والے الیکشن کمیشن کو حرف تنقید بنا یا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، نیب، الیکشن کمیشن آف پاکستان، نادرا، ایف آئی اے اور دیگر اداروں پر مشتمل بنائی گئی کمیٹی کے ذریعے امیدواروں کی چھان بین ضروری ہے۔ اگر آرٹیکل 62، 63 اور 218 کے نفاذ کے بغیر الیکشن ہوتے ہیں تو بے مقصد اور غیر شفاف ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کی تضحیک کرنے والوں کو رعایت دینے کی بجائے شفاف الیکشن کے عمل سے نکال باہر کرنا ہو گا۔ پنجاب حکومت کی طرف سے سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے کی تشہیری مہم کی مذمت کرتے ہیں۔ پری پول رگنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top