14 دن کی سکروٹنی کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن 15 مئی کو کرائے جائیں: ڈاکٹر رحیق عباسی

مورخہ: 12 مارچ 2013ء

اسمبلی کے جاری اجلاس میں حکومت ROPA ترمیمی بل فوراً پاس کرے
الیکشن کمیشن روزانہ کئی بار موقف تبدیل کرتا رہا جس نے شکوک و شبہات کو جنم دیا
پاکستان عوامی تحریک کے صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ 14 دن کی سکروٹنی کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن 15 مئی کو کرائے جائیں۔ اسمبلی کا اجلاس بلا کر حکومت ROPA ترمیمی بل فوراً پاس کرے اور صدر پاکستان اس پر دستخط کر دیں۔ حکومتی وفد اور وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں میڈیا کے سامنے 14دن کی سکروٹنی کا وعدہ کر کے گئے تھے۔ الیکشن کمیشن روزانہ کئی بار موقف تبدیل کرتا رہا جس نے شکوک و شبہات کو جنم دی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان 14دن سے کم سکروٹنی پر ہرگز سمجھوتہ نہ کرے، ورنہ یہ لٹیروں کو کھلی چھٹی دینے کے مترادف ہوگا۔ لانگ مارچ ڈیکلریشن میں طے پانے والی 30 دن کی سکروٹنی اور اس حوالے سے دیگر تمام ضروری کارروائی کیلئے رولز بنانے کا الیکشن کمیشن کو اختیار حاصل ہے۔ ROPA کے آرٹیکل 14 کی کلاز 3 الیکشن کمیشن کو ریٹرنگ آفیسر کو امیدواروں کو ناہل قرار دینے کا مکمل اختیار بھی دیتا ہے۔ آئین کا آرٹیکل 62 اہلیت جبکہ 63 نااہلیت کو ڈیل کرتا ہے۔ جعلی ڈگری والوں نے جھوٹا حلف اٹھایا ہے اور جعل سازی کے مرتکب ہوئے ہیں اس بنا پر انہیں نااہل قرار دیا جائے۔ 14000 سے زائد امیدواروں نے 2008 میں کاغذات نامزدگی داخل کرائے تھے۔ ان سب کی ڈگریوں کو چیک کر کے جعلی ڈگری والوں کو آنے والے الیکشن کیلئے نا اہل قرار دیا جائے اور اس کا اطلاق 2002 کے امیدواروں پر بھی کیا جائے۔ الیکشن کمیشن کا نئے نامزدگی فارم کی چھپائی کا فیصلہ خوش آئند ہے اب اس سے پیچھے نہ ہٹے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کی۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض الاسلام، میاں زاہد اسلام اورعبد الحفیظ چوہدری بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ نامزدگی فارم میں جن نادہندگان پر ٹریبیونل بنایا گیا یا جنہوں نے Stayلیا ہوا ہے ان کو ریلیف دی گئی ہے جو سراسر غلط ہے۔ 1985ء سے پہلے قرض معاف کرانے والوں کو کلین چٹ دینا بھی ملک و قوم کے ساتھ زیادتی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 63 کی شق N میں وضاحت سے کہا گیا ہے کہ ایک سال تک ڈیفالٹ کرنے والے الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہیںچاہے انہوں نے اس مدت کے بعد قرض واپس بھی دے دیا ہو۔ اسکے علاوہ یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی نہ کرنے والے بھی الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قرضے معاف کرانے والوں یا جن کے کیسوں پر Stay دیا گیا ہے ان کو استثنیٰ دینا بھی غیر آئینی ہے، انہیں بھی الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں دینا چاہیے۔

ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ 8جون 2012 کی سپریم کورٹ کی Judgement پر عمل درآمد کرانا الیکشن کمیشن کی اولین ترجیح ہونا چاہیے۔ آئین کے آرٹیکل 218کی کلاز 3 کے تحت الیکشن کمیشن کو شفاف الیکشن یقینی بنانے کیلئے رولز بنانے کا اختیار حاصل ہے۔ جس کی تشریح سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے 81(N) میںموجود ہے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو منصفانہ، عادلانہ، ایماندارانہ اور قانون کے مطابق Corrupt practices سے پاک الیکشن کروانے کیلئے ہر طرح کے رولز بنانے کا مکمل اختیار ہے اس فیصلہ میں سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کو ضروری رولز بنانے کا حکم بھی دیا تھا لہذا الیکشن کمیشن کو اس طرح کے رولز بنانے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔

الیکشن کمیشن رولز بنانے کے حوالے سے حکومت کی طرف نہ دیکھے۔ اگر آئین کے دئیے گئے اختیارات کے نفاذ کی الیکشن کمیشن کے ذمہ داران میں جرآت اور اہلیت نہیں تو وہ قوم کے ساتھ مذاق کرنے کی بجائے مستعفیٰ ہو کر گھر چلے جائیں۔ شفاف الیکشن کرانا ان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ الیکشن کمیشن کے اب تک کے اقدامات پر قوم میں تشویش پائی جاتی ہے۔ بے دست و پا الیکشن کمیشن کے تحت ہونے والے انتخابات ملک تباہ کرنے حتیٰ کہ اسے توڑنے کے مترادف ہوں گے۔ اس لئے ہم پوری قوم کو قبل از وقت آگاہ کر رہے ہیں۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top