چنیوٹ ذخائر 10 سال قبل دریافت ہوئے، اعلان کمپنی بنانے کے بعد ہوا: پاکستان عوامی تحریک

جس کمپنی کو 1200 ملین کی ادائیگی کی گئی اس کا نام، کام اور معاہدے کی شرائط سامنے لائی جائیں
معدنی وسائل قوم کی امانت، اصل حقائق جاننے کیلئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سو موٹو ایکشن لیں‎
صوبہ لمیٹڈ کمپنی کی طرح چل رہا ہے، گندگی اٹھانے سے لیکر گوشت بیچنے تک کی کمپنیاں بن گئیں، مرکزی میڈیا سیل

لاہور (15فروری 2015) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی میڈیا سیل نے چنیوٹ ذخائر کی دریافت کے حوالے سے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے اعلان پر ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سونے، تانبے اور لوہے کے چنیوٹ میں دریافت ہونے والے مبینہ ذخائر 10 سال پہلے دریافت ہو چکے تھے جس پر مسلسل 7 سال مجرمانہ خاموشی اختیار کی گئی، چنیوٹ کے مبینہ ذخائر کا اعلان کمپنی بنانے اور ضروری بندوبست کرنے تک مؤخر رکھا گیا، رپورٹ میں پنجاب حکومت سے سوال کیا گیا کہ جس کمپنی کو 1200 ملین کی ادائیگی کی گئی اس کا نام، کام اور معاہدے کی شرائط قوم کے سامنے لائی جائیں، صوبہ لمیٹڈ کمپنی کی طرح چلایا جا رہا ہے، گندگی اٹھانے سے لیکر گوشت بیچنے تک کی کمپنیاں بن چکی ہیں۔ رپورٹ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی کی صدارت میں مرتب کی گئی اور میڈیا کو جاری کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چنیوٹ ذخائر کی تلاش اور استعمال کا ٹھیکہ ای آر پی ایل نامی کمپنی کو بغیر ٹینڈر دیا گیا، یہ کمپنی بیرون ملک مقیم کسی نامعلوم پاکستانی کی ہے جسے جملہ حقوق تفویض کئے گئے ہیں۔ معدنی ذخائر قوم کی امانت ہیں کسی فرد واحد کو اسکا مختار نہیں بنایا جا سکتا۔ اس بات کا ڈر ہے کہ ان ذخائر کا حال بھی بلوچستان کے معدنی ذخائر اور سینڈک پروجیکٹ کے کرپشن اور کمیشن سے بھرپور ٹھیکوں والا نہ ہو۔ رپورٹ جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا کہ حکومت کے اندر ایک حکومت اور محکموں کے اندر ایک خفیہ محکمہ کام کر رہا ہے جسے وزیراعلیٰ پنجاب براہ راست کنٹرول کرتے ہیں، شہباز حکومت کا ہر اقدام ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور جیسا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بجٹ دستاویز 2014 ،15 کے مطابق پنجاب حکومت نے ذخائر کی دریافت کے حوالے سے نہ تو کسی نئی سکیم کا ذکر کیا اور نہ ہی آئندہ 3 سال تک کسی منصوبے کا ذکر کیا اور نہ ہی متعلقہ وزارت کو ترقیاتی فنڈز دیے گئے، الٹا گزشتہ مالی سال کی نسبت رواں مالی سال کے بجٹ کو 421 ملین روپے سے کم کر کے 260 ملین کر دیا گیا۔ رواں مالی سال وزارت معدنیات کو 260 ملین جبکہ ’’ کمپنی‘‘ کو 12 سو ملین جاری کیے گئے جو ٹرانسپرنسی کے حوالے سے ایک بہت بڑا سوال ہے؟

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چنیوٹ میں زیر زمین لوہے، تانبے اور قیمتی معدنیات کے ذخائر 2006 میں دریافت ہو چکے تھے، پنجاب کی موجودہ حکومت 2008 سے لیکر تاحال بوجوہ اس پر خاموش رہی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے مالی سال 2010، 11 کے بجٹ میں وزارت معدنیات کیلئے 300 ملین کے فنڈز رکھے جو صرف محکمانہ اخراجات اور تنخواہوں کیلئے تھے، کوئی نئی ڈویلپمنٹ سکیم شامل نہیں کی گئی اسی طرح 2011، 12 میں بھی 300 ملین کے فنڈز رکھے پھر 2012، 13 میں بھی 300 ملین کے فنڈز رکھے اور پھر 2013، 14 میں 421 ملین کے فنڈز رکھے اور پھر رواں مالی سال 2014، 15 میں حیرت انگیز طور پر بجٹ کم کر کے 260 ملین کر دیا گیا اور ایک کمپنی بنا کر 12 سو ملین کے فنڈز سرکاری خزانے سے جاری کر دئیے گئے، اس کمپنی کے نام اور کام سے پنجاب اسمبلی کے اراکین یہاں تک کہ معدنیات کے محکمہ کو بھی لا علم رکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں بھی کسی نئی معدنیات کی دریافت کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی کسی نئی سکیم کو بجٹ دستاویز کا حصہ بنایا ہے بلکہ میڈیم ٹرم ڈویلپمنٹ فریم ورک پروگرام میں آئندہ دو سال کے لیے بھی کوئی نئی سکیم شامل نہیں کی گئی۔

ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ معدنیات کی دریافت اچھی بات ہے اس سے صوبہ کی معیشت اور عوام کے معیار زندگی کو بہتر کرنے میں مدد مل سکتی ہے لیکن موجودہ حکمرانوں کو سرکاری کام پرائیویٹ کمپنیوں اور نجی مشیروں کی بجائے سرکاری محکموں کے ذریعے کرنا چاہیے اور اگر محکموں میں مطلوبہ اہلیت نہیں تو اسکی استعداد کار بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ عوام کے خون پسینے کے جمع شدہ ٹیکسوں کی کمائی سے ان محکموں کے جو بھاری اخراجات ادا کیے جاتے ہیں اس کا ملک اور عوام کو کوئی فائدہ بھی پہنچ سکے۔ پاکستان عوامی تحریک نے مطالبہ کیا کہ معدنیات کی کمپنی سمیت تمام کمپنیوں کی شرائط اور بجٹ اور ان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تفصیلات قوم کے سامنے لائی جائیں، تاکہ ان کی کارکردگی اور ان پر اٹھنے والے اخراجات کا پتہ چل سکے۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top