ٹربیونلز پسند کا فیصلہ نہ دیں تو شریف برادران تسلیم نہیں کرتے: عوامی تحریک

مورخہ: 07 مئی 2015ء

میاں شہباز شریف گزشتہ دور حکومت میں 4 سال سٹے آرڈر پر وزیراعلیٰ بنے رہے
مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور کی عوامی تحریک لائرز ونگ کے عہدیداروں سے بات چیت
الیکشن سے 2 دن قبل پرنٹنگ کے 200 ماہر مانگنے والا معاملہ سنجیدہ اور دلچسپ ہے: مشتاق نوناری ایڈووکیٹ

لاہور (7 مئی 2015) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے این اے 125 کے حوالے سے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو انصاف کے برعکس قرار دینے کے بیان پر اپنے شدید ردعمل میں کہا کہ عدالتیں، کمیشن یا ٹربیونلز پسند کا فیصلہ نہ دیں تو شریف برادران قبول نہیں کرتے۔ پسند کا فیصلہ نہ ملنے پر ہی سپریم کورٹ پر حملہ کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز عوامی تحریک کے لائرز ونگ کے رہنماؤں مشتاق نوناری ایڈووکیٹ، اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ، نعیم الدین ایڈووکیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر اپنے ہی بنائے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ حق میں نہ آنے پر وزیراعلیٰ پنجاب نے کمیشن پر عدم اعتماد کر دیا اور رپورٹ جاری کرنے سے بچنے کیلئے سٹے آرڈر کے پیچھے چھپ گئے۔ اب پھر شریف برادران این اے 125 کے حوالے سے’’ ناپسندیدہ‘‘ فیصلہ کے خلاف بھی سٹے آرڈر کے پیچھے چھپنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اپنے گزشتہ دور حکومت میں 3سال سٹے آرڈر کے پیچھے چھپے رہے کیونکہ وزیراعلیٰ کی دوہری رکنیت کے خلاف 2010 میں جب سپریم کورٹ میں رٹ دائر کی گئی تو اس و قت کے چیف جسٹس افتخار چودھری کی خاص مہربانی سے انہیں سٹے آرڈر مل گیا اور پھر وزارت اعلیٰ کی مدت مکمل ہونے تک سٹے آرڈر والی رٹ پٹیشن کی سماعت نہیں ہوئی۔ سنٹرل پنجاب کے جنرل سیکرٹری مشتاق ایڈووکیٹ نے کہا کہ 2013 کے عام انتخابات سے محض دودن قبل اردو بازار سے پرنٹنگ کے 2سو ماہرین مانگے جانے والا معاملہ سنجیدہ اور دلچسپ ہے۔ 2013 کے عام انتخابات میں ایل ڈی اے کے مالیوں نے اہم کردار ادا کیا۔ تحقیقاتی کمیشن کی تفتیش جو ں جوں آگے بڑھے گی دلچسپ انکشافات سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کا یہ موقف حقائق پر مبنی ہے کہ دو چار حلقوں کی بجائے 2013 کے انتخابات کروانے والے غیر آئینی الیکشن کمیشن کا محاسبہ کیا جائے۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top