وزیر خزانہ کے اعداد و شمار کے ردعمل میں عوامی تحریک کا حقائق نامہ

مورخہ: 05 اگست 2015ء

دھرنے سے نہیں، حکومتی کرپشن، لوڈشیڈنگ اور نالائق کابینہ سے معیشت کو نقصان پہنچا
سٹیٹ بینک کے مطابق بیرون ملک بھیجا جانے والا منافع آنیوالی سرمایہ کاری سے زیادہ ہے
5سو ارب کا گردشی قرضہ، 100 ارب کے میٹرو بس منصوبے اور 40 ارب کے تیل گیس کی چوری میگا سکینڈل ہیں
سوئس بینکوں کا پیسہ واپس لانے کا اعلان کرنیوالوں نے مک مکا کر کے کرپشن کے نظام کو مضبوط کیا
وفاقی وزیر خزانہ نے 2سالوں میں اندرونی، بیرونی بینکوں سے 6 ارب ڈالر قرضہ لینے کا نیا ریکارڈ بنایا
ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق کرپشن معاشی استحکام کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، حقائق نا مہ مرکزی میڈیا سیل نے جاری کیا

لاہور (5 اگست 2015) دھرنے نہیں کرپشن، سیلاب، لوڈشیڈنگ کنٹرول کرنے میں ناکامی اور نالائق کابینہ کی وجہ سے قومی معیشت تباہ اور ہر پاکستانی ایک لاکھ روپے کا مقروض ہوا۔ اکاؤنٹنٹ اسحاق ڈار کے دھرنے سے متعلق قومی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کے حوالے سے اعداد و شمار فرضی اور گمراہ کن ہیں۔ 1999ء میں بھی اسحاق ڈار کی ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہو گیا تھا۔ 500 ارب کا گردشی قرضہ، 40 ارب کے تیل گیس کی چوری، 100 ارب کے دو میٹرو بس منصوبے اور پٹرول کا مصنوعی بحران موجودہ دور حکومت کے میگا سکینڈل ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی میڈیا سیل کی طرف سے اسحاق ڈار کے اعداد و شمار کے ردعمل میں جاری کردہ حقائق نامہ میں بتایا گیا ہے کہ وزیر خزانہ فرضی کہانیاں سنا کر عوام کو گمراہ نہیں کر سکتے۔ وزیر خزانہ نے2 سالوں میں 6 ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ اور 2 ہزار ارب سے زائد مقامی بینکوں سے قرضہ لینے کا جو نیا ریکارڈ قائم کیا ہے اس ریکارڈ کی وجہ سے پاکستان کی معیشت تباہ اور پاکستان آئی ایم ایف کے کنٹرول میں چلا گیا۔

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی میڈیا سیل کے جاری کردہ حقائق نامہ کے مطابق سٹیٹ بینک کی 2015 کی تیسری سہ ماہی کی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک سے باہر بھیجا جانے والا منافع بڑھا جبکہ بیرون ملک سے آنے والی سرمایہ کاری کم ہوئی اور ملکی معیشت قرضوں کے جال میں جکڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک نے کرپٹ حکمرانوں اور ان کے فرنٹ مینوں کے اصل چہرے سے نقاب اٹھادیا ہے کہ کس طرح ملک کو لوٹ لوٹ کر منافع کی شکل میں قومی دولت بیرون ملک منتقل کی جارہی ہے اورکرپشن اور کمیشن کی کمائی کو لانچوں کے ذریعے باہر بھجوایا جارہا ہے۔ حقائق نامہ کے مطابق ورلڈ بینک نے 21 مارچ 2015 کی رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان کے معاشی اصلاحاتی ایجنڈے کو کرپشن، معاشی پالیسیوں میں عدم تسلسل، غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی اور قدرتی آفات سے سخت خطرہ ہے۔

حقائق نامہ کے مطابق پرامن دھرنے کے دوران سکیورٹی کے نام پر جس خطیر رقم کے خرچ کیے جانے کی بات کی جارہی ہے وہ وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد اور جاتی عمرہ لاہور کے سالانہ سکیورٹی اخراجات کا 50فیصد بھی نہیں ہے۔ سکیورٹی کے نام پر ہزاروں اہلکاروں کو مرغن غذائیں کھلائی گئیں اور اپوزیشن کے اراکین کی ’’توجہ‘‘ حاصل کرنے کیلئے قومی دولت پانی کی طرح بہائی گئی اور 450 ملین روپے کی خطیر رقم سے حکومت نے اپنی نام نہاد کارکردگی پر مبنی تشہیری مہم چلائی۔ اس تشہیری مہم کا سکیورٹی انتظامات سے کیا تعلق ہے؟

حقائق نامہ میں وزیرخزانہ سے 5سوالات بھی کیے گئے اور پوچھا گیا کہ کرپشن کو کنٹرول کرنے کی بجائے مک مکا کر کے لوٹ کھسوٹ کے اس نظام کو مضبوط کیوں کیا گیا؟ سوئس بینکوں میں پڑے ہوئے 200 ارب ڈالر واپس لانے کی بجائے خاموشی کیوں اختیار کیوں کی گئی؟۔ موجودہ دور حکومت میں 40 ارب روپے کی گیس اور تیل بیچنے کا سکینڈل آیا، وزیر خزانہ اس پر خاموش کیوں ہیں؟۔ پٹرول کا مصنوعی بحران پیدا کر کے عوام کی جیبوں پر 60 ارب کا ڈاکہ ڈالا گیا، وزراء نے معافیاں مانگ کر اعتراف جرم کیا مگر کسی کو سزا کیوں نہیں ملی؟آج تاجر سراپا احتجاج اور شٹر ڈاؤن کیوں کررہے ہیں اور اس نقصان کا ذمہ دار کون ہے؟ نیب کے سابق چیئرمین نے کہا 4 ہزار ارب روپے ہر سال کرپشن کی نظر ہو جاتے ہیں وزیر خزانہ بتائیں کہ اس کرپشن میں کتنی کمی ہوئی؟ حقائق نامہ میں مزید کہا گیا کہ حکومت اپنی نالائقیاں دھرنے کے پیچھے چھپانا چاہتی ہے لیکن عوام اتنے سادہ نہیں کہ وہ حکمرانوں کے معاشی جرائم اورنااہلی کو نظر انداز کر دیں۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top