عوامی تحریک نے ایک بار پھر غیر آئینی الیکشن کمیشن کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کر دیا

مورخہ: 19 اگست 2015ء

صوبائی الیکشن کمشنرز الیکشن کمیشن کے نہیں صوبائی حکومتوں کے نمائندے ہیں، چیف الیکشن کمشنر بے اختیار ہیں
رٹ پٹیشن کی تیاری اور وکلاء کا پینل تشکیل دینے کیلئے خرم نوازگنڈاپور کی سربراہی میں کمیٹی قائم

لاہور (19 اگست 2015) پاکستان عوامی تحریک نے الیکشن کمیشن کی غیر آئینی تشکیل، صوبائی الیکشن کمشنرز کی غیر آئینی تقرری اور بے اختیار چیف الیکشن کمشنر کا معاملہ دوبارہ سپریم کورٹ میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور کی سربراہی میں وکلاء کا پینل تشکیل دینے کیلئے کمیٹی قائم کر دی ہے۔ خرم نوازگنڈاپور نے پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء ونگ کے رہنماؤں کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے 2013 ء میں غیر آئینی الیکشن کمیشن کی تشکیل کے خلاف لانگ مارچ کیا تھا اور سپریم کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی تھی جو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے سنے بغیر خارج کر دی تھی اگر اس وقت سابق چیف جسٹس پارٹی نہ بنتے اور اس اہم آئینی مسئلہ پر بطور چیف جسٹس اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرتے تو 2013 ء کے انتخابات کے حوالے سے شور اٹھتا اور نہ 6 سال تک بلدیاتی انتخابات کا انعقاد تماشا بنتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز کی تقرریاں آئین کے مطابق نہیں بلکہ صوبائی حکومتوں کی خواہش پر ہوئیں اور یہ غیر آئینی الیکشن کمشنرز صوبائی حکمرانوں کی خواہشات کی تکمیل تک محدود ہیں۔ صوبائی الیکشن کمشنرز کی تقرریاں اگر آئین کے مطابق ہوئی ہیں ہے تو اس کا ریکارڈ سامنے لائے جائے؟ خرم نوازگنڈاپور نے کہا کہ چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز کا تقرر غیر آئینی ہے اور چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نہیں بلکہ صوبائی حکومتوں کے نمائندے بنے بیٹھے ہیں اور یہ الیکشن کو نہیں بلکہ چیف الیکشن کمشنر کو کنٹرول کرتے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر اس قدر بے بس ہے کہ وہ صوبائی الیکشن کمشنرز کی تائید کے بغیر ایک ہیلپر کا تبادلہ نہیں کر سکتا اور کسی لیٹر پر تنہا دستخط تک نہیں کر سکتا۔ اس وقت الیکشن کمیشن کے اندر کوئی کسی کا باس نہیں ہے، کیا ایک اہم آئینی ادارہ اس طرح اپنی ذمہ داریاں انجام دے سکتا ہے؟چیف الیکشن کمشنر کو صوبائی الیکشن کمشنرز نے یرغمال بنارکھا ہے اوربے اختیار چیف الیکشن کمشنر کی وجہ سے جو جماعتیں پارلیمنٹ کا حصہ نہیں ہیں انہیں بے شمار مسائل درپیش ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں طویل ترین تاخیر کے پیچھے صوبائی الیکشن کمشنرز اور صوبائی حکومتوں کا گٹھ جوڑ ہے۔ مک مکا کے سیاسی کلچر نے پورے آئینی جمہوری نظام کو عضو معطل بنارکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے بھی کہتے ہیں کہ یہ آئینی مسئلہ صرف احتجاج کی دھمکیوں سے حل نہیں ہو گا اس کیلئے عملی جدوجہد کی ضروری ہے یہ جدوجہد سیاسی کے ساتھ ساتھ قانونی محاذ پر بھی ناگزیر ہے ورنہ عوام کا مینڈیٹ ہائی جیک ہوتا رہے گا اور سٹیٹس کو کی حامی قوتوں کو من مانی سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان عوامی تحریک واحد سیاسی جماعت ہے جس نے جمہوری خرابیوں کے ذمہ دار غیر آئینی الیکشن کمیشن کے خلاف لانگ مارچ کیا اور اب بھی اپنی اپنا بھرپور سیاسی کردار ادا کرینگے۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top