ممتاز ادیبہ فاطمہ ثریا بجیا کی ذات اکیڈمی کا درجہ رکھتی تھی: فرح ناز

مرحومہ ادب اور علم کی فروغ میں انکی خدمات ناقابل فراموش ہیں، مرحومہ اپنی ذات میں ایک انجمن تھیں
مرحومہ نے جو لازوال ادبی سرمایہ چھوڑا ہے وہ مدتوں نئی نسل کی رہنمائی کرتا رہے گا: تعزیتی ریفرنس سے خطاب
تعزیتی ریفرنس سے عائشہ مبشر، افنان بابر، زینب ارشاد، انیلہ الیاس، گلشن ارشاد، عطیہ بنین نے بھی خطاب کیا

لاہور (11 فروری 2016) عوامی تحریک ویمن لیگ اور منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا جس میں فاطمہ ثریا بجیا کی علم و ادب کیلئے گرانقدر خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور ان کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی۔ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے منہاج القرآن کی مرکزی صدر فرح ناز نے کہا کہ ممتاز ادیبہ فاطمہ ثریا بجیا کی ذات اکیڈمی کا درجہ رکھتی تھی ادب اور علم کی فروغ میں انکی خدمات ناقابل فراموش ہیں، مرحومہ اپنی ذات میں ایک انجمن تھیں۔ فاطمہ ثریابجیا کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلاء پر ہونے میں وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ مرحومہ بیک وقت ادیبہ، شاعرہ، دانشور، محقق اور منفرد ڈرامہ رائٹر تھیں۔ انہوں نے جو لازوال ادبی سرمایہ چھوڑا ہے وہ مدتوں نئی نسل کی رہنمائی کرتا رہے گا۔

فرح ناز نے کہا کہ فاطمہ ثریا بجیا انسان دوست، بہترین مدبر اور فرض شناس شخصیت تھیں۔ پاکستان کیلئے اور خصوصاً اندرون سندھ میں بچوں کی تعلیم کیلئے انکی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن ویمن لیگ دکھ کی اس گھڑی میں مرحومہ کے اہل خانہ کے غم میں برابر کی شریک ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صبر و جمیل عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ مرحومہ علم دوست شخصیت تھیں۔ ادبی دنیا میں انہوں نے اپنی ایک الگ اور منفراد پہنچان بنا رکھی تھی۔ تعزیتی ریفرنس سے عائشہ مبشر، افنان بابر، زینب ارشاد، انیلہ الیاس، گلشن ارشاد، عطیہ بنین نے بھی خطاب کیا۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top