سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس: ایس ایچ او شادمان شیخ آصف اور ایس ایچ او آصف ذوالفقار کی فائرنگ سے عمر رضا جاں بحق ہوا

مورخہ: 31 مارچ 2016ء

عوامی تحریک کی طرف سے ظفر اقبال اور صابر وٹو نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں بیان ریکارڈ کروایا
ایس پی ندیم اور ایس پی معروف واہلہ فائرنگ کی ہدایات دیتے رہے، عینی شاہد ین کا بیان

لاہور (31 مارچ 2016) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے دو گواہوں حاجی ظفر اقبال اور صابر کمال وٹو نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کروایا۔ حاجی ظفر اقبال نے اپنی شہادت قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او شادمان شیخ عاصم نے اپنے سرکاری ریوالورسے 20 سالہ عمر رضا کو فائرنگ کر کے شدید زخمی کیا جوموقع پر ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ میں معمول کے مطابق نماز فجر کی ادائیگی کے بعد منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے سامنے والی گراؤنڈ میں صبح کی سیر کیلئے آیا اور میں نے دیکھا کہ منہاج القرآن سیکرٹریٹ کو پولیس کی بھاری نفری نے گھیر رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او تھانہ لٹن روڈ آصف ذوالفقار اپنے گن مینوں کانسٹیبل محمد افضل اور کانسٹیبل ندیم اقبال کے ساتھ ملکر نہتے کارکنوں پر سیدھی فائرنگ کررہا تھا اور ان کی فائرنگ سے کارکنان شکیب اعوان، شیرباز خان اور آصف کمبوہ شدید زخمی ہوئے۔ کارکنوں کو کندھے، ٹانگوں پر گولیاں لگیں، پولیس اہلکار زخمی کارکنوں کو بھی ڈنڈوں اور ٹھڈوں سے پیٹتے رہے۔ دوسرے گواہ صابر کمال وٹو نے اپنے بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ایس پی انویسٹی گیشن ندیم اور ایس پی ہیڈکوارٹر معروف واہلہ کی قیادت میں پولیس اہلکار کارکنوں پر وحشیانہ فائرنگ کرتے رہے۔ وحشیانہ فائرنگ کے خلاف احتجاج کرنے والوں میں بھی شامل ہوا تو مجھے بھی پولیس کے اہلکاروں نے گھیرے میں لے لیا اور مجھ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس کے تشدد کے باعث جب میں بے حس و حرکت گر گیا تو وہ مجھے مردہ سمجھ کر آگے بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر تشدد کرنے والوں میں ایس پی معروف واہلہ اور ایس پی انویسٹی گیشن ندیم کے گن مین بھی شامل تھے۔

پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے وزیراعظم، وزیراعلیٰ، صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ سمیت متعدد وفاقی وزراء اور پولیس افسران کے خلاف دائر استغاثہ میں مجموعی طور پر 13 موقع کے عینی شاہد گواہان اپنا بیان قلمبند کر چکے ہیں۔ کل مورخہ یکم اپریل مزید گواہ اپنا بیان قلمبند کروائیں گے۔ آج انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی چشم دید گواہان خواتین جو پولیس کی فائرنگ اور تشدد سے زخمی ہو گئی تھیں وہ بھی اپنی شہادت قلمبند کروانے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں آئیں گی۔

پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، چودھری امتیاز ایڈووکیٹ، فرزند مشہدی ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد، پاکستان عوامی تحریک کے چیف آرگنائزر میجر(ر) محمد سعید اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی بھی عدالت میں موجود تھے۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top