آئی جی نے ہائیکورٹ میں غلط بیانی کر کے عبوری ریلیف حاصل کیا، وکلاء عوامی تحریک

مورخہ: 11 مارچ 2017ء

سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس انسداد دہشتگردی عدالت میں مزید سماعت 21 مارچ کو ہو گی
ملزمان کو استغاثہ سے متعلق مکمل ریکارڈ فراہم کر دیا ہے۔ نعیم الدین چوہدری، جواد حامد کی بریفننگ

لاہور (11 مارچ 2017) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں پاکستان عوامی تحریک کے وکیل نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ نے میڈیا کو بریفننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج چوہدری محمد اعظم کے حکم پر پولیس افسران اور ملزمان کو سانحہ ماڈل استغاثہ کیس کے جملہ ریکارڈ کی کاپیاں فراہم کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیسری تاریخ پر بھی ڈی آئی جی رانا عبد الجبار، ایس پی سلیمان، ایس پی معروف صفدرواہلہ، ایس پی عبد الرحیم شیرازی حاضر نہیں ہوئے۔ آج بھی عدالت سے استدعا کی ہے کہ ان کی طلبی کیلئے وارنٹ جاری کئے جائیں۔ پولیس افسران عدالتی احکامات کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔ مستغیث جواد حامد نے کہا ہے کہ آئی جی نے ہائی کورٹ میں غلط بیانی کر کے عبوری ریلیف حاصل کیا۔ آئی جی پنجاب 17 جون 2014 کے دن اپنے دفتر ڈیوٹی پر موجود تھے اور انہوں نے اس کا تحریری اعتراف بھی کیا ان کا یہ تحریری اعتراف انسدا د دہشتگردی کی عدالت میں ریکارڈ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں نوٹس ملتا تو ہم ہائیکورٹ میں بنچ کے روبرو پیش ہو کر آئی جی پنجاب کے جھوٹ کو بے نقاب کرتے۔ انہوں نے کہاکہ 17 مارچ کو ہائیکورٹ اور 21 مارچ کو انسدا د دہشتگردی میں اپنا موقف پیش کرینگے۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top