ایس پی عبد الرحیم شیرازی نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر محمد عاصم کو قتل کیا : رہنما عوامی تحریک

آئی جی پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل کو لاہور میں پوسٹنگ دیکر ورثاء کے زخموں پر نمک چھڑکا
سانحہ میں ملوث پولیس افسروں کو کیس کے فیصلہ تک عہدوں سے الگ کیا جائے، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ

لاہور (10 نومبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سینئر رہنماؤں بشارت جسپال، فیاض وڑائچ اور سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے مدعی جواد حامد نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ 22 سالہ نوجوان محمد عاصم کے قاتل عبد الرحیم شیرازی کو ایس پی سی آر او لاہور تعینات کرنے پر آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز کے فیصلے پر سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے دل آزاری ہوئی ہم سمجھ رہے تھے کہ نئے آئی جی پنجاب محکمہ کو کالی بھیڑوں اور لاقانونیت کو فروغ دینے والے عناصر سے پاک کرینگے مگر انہوں نے ایک ایسے قاتل کو صوبائی دارلحکومت میں پر کشش پوسٹنگ دی جسے انسداد دہشتگردی کی عدالت نے بطورقاتل ملزم طلب کر رکھا ہے اور وہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی طرف سے عدالت کے حکم پردرج ہونیوالی ایف آئی آر میں نامزد ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ ایس پی عبد الرحیم شیرازی نے 17 جون 2014 کے دن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر 22 سالہ نوجوان محمد عاصم کو سرکاری مشین گن کا برسٹ مار کا قتل کیا اور متعدد کو شدید زخمی کیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ آئی جی پنجاب شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف دلوانے میں مدد نہیں کر سکتے تو شہدا کے ورثا اور بوڑھے ماں باپ کے زخموں پر نمک پاشی بھی نہ کریں؟ ہم توقع کر رہے تھے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈ مشتاق سکھیرا کے بعد نئے آئی جی سانحہ میں حصہ لینے والے پولیس افسران جو نامزد ملزم ہیں انہیں کیس کے فیصلہ تک فیلڈ ڈیوٹی سے الگ کردینگے مگر لگتا ہے وہ بھی قاتل اعلیٰ کی خوشامد والے رستے پر چل نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نامزد پولیس افسروں کو کیس کے فیصلے تک معطل کیاجائے تا کہ وہ انصاف کے عمل پر اثر انداز نہ ہو سکیں جو پولیس افسران وردی میں بے گناہوں کی جان لے سکتے ہیں وہ وردی میں کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top