نئے صوبے زبان نہیں انتظامی بنیاد پر بننے چاہئیں: ڈاکٹر طاہرالقادری

سابق حکمرانوں نے سچ چھپانے کے لیے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر مرضی کی جے آئی ٹی بنائی
حکومت اور اپوزیشن الگ صوبہ کی حامی، وعدے پورے کرنے کا یہ بہترین وقت ہے
کرپشن کے خاتمے کی جنگ منطقی انجام تک پہنچنی چاہیے: سربراہ عوامی تحریک کی گفتگو

لاہور (21 دسمبر 2018) قائد تحریک منہاج القرآن سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر محمدطاہرالقادری نے کہا ہے کہ نئے صوبے زبان نہیں انتظامی بنیاد پر بننے چاہئیں، ماضی میں اقتدار میں رہنے والی تمام جماعتوں نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا اعلان کیامگر عمل کسی نے نہیں کیا، یہ بات خوش آئند ہے کہ موجودہ حکومت بھی جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی حامی ہے اور اپوزیشن جماعتیں بھی ایسا ہی موقف رکھتی ہیں، لہٰذا جنوبی پنجاب کے عوام کیساتھ کیے گئے دیرینہ وعدوں پر عملدرآمد کا یہ بہترین وقت ہے، وہ عوامی تحریک کے سینئر رہنماؤں سے ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انتظامی بنیادوں پر مزید صوبے بنانے سے غربت کو کنٹرول کرنے، شرح خواندگی میں اضافہ، عوام کو گھر کی دہلیز پر انصاف، صحت کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں مدد ملے گی، پسماندہ اضلاع کے عوام کا معیار زندگی بہتر ہو گا، اختیارات کے ارتکاز کا خاتمہ ہی جمہوریت کی خوبصورتی ہے۔

قائد تحریک منہاج القرآن نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ازسرنو تحقیق کا موقف تسلیم کیے جانے پر اطمینان ہے، سابق حکمرانوں نے سچ چھپانے کیلئے سانحہ کی تحقیقات کیلئے مرضی کی جی آئی ٹیزبنائیں، سابق حکمرانوں کی بنائی گئی جے آئی ٹیز کا مقصد انصاف نہیں بلکہ ذمہ داروں کو کلین چٹیں دلوانا تھا، انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن میں صرف انصاف چاہتے ہیں۔ گزرے ہوئے 4 سالوں میں مظلوموں کی بات نہیں سنی گئی، نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے موجودہ حکومت نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی آواز سنی اور مثبت کردار ادا کیا، ہم چاہتے ہیں واقعہ کے پس پردہ اصل حقائق عوام تک آئیں اورورثاء کو انصاف ملے، نئی جے آئی ٹی کیلئے سپریم کورٹ نے انتہائی شفیق کردار ادا کیا، ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ جس ملک کے سیاستدان اقتدار میں آ کر ملک کی خدمت کرنے کی بجائے لوٹ مار کریں اور شہریوں کو قتل کریں ان کا محاسبہ نہ کرنا ملک و قوم سے بے وفائی ہو گی، کرپشن کے خاتمے کی جنگ منطقی انجام تک پہنچنی چاہیے۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top