پہلی بار نئی جے آئی ٹی نے شریف برادران سے تفتیش کی اور فرانزک سروے ہوا: ڈاکٹر طاہرالقادری

مورخہ: 26 مارچ 2019ء

باہر کوئی بات نہیں کرونگا، عدلیہ کے بارے میں عدلیہ کے اندر عدلیہ سے بات ہو گی
مردوں کی طرح مقابلہ کیا، کر رہے ہیں اور مکمل انصاف تک جنگ جاری رہے گی
پنجاب میں سانحہ ماڈل ٹاؤن سے ایک روز قبل فوٹو سٹیٹ کاپیوں
پر اہم تقرر و تبادلہ ہوا، ائیرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو

لاہور ( 26 مارچ 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے پاکستان آمد پر علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے حوالے سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتا، عدلیہ کی بات عدلیہ کے اندر عدلیہ کے ساتھ ہوگی۔ 17 جون 2014 کے بعد یہ پہلی غیر جانبدار جے آئی ٹی بنی ہے جس نے نواز شریف سے سوال و جواب کیا، اس جے آئی ٹی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا، گولیوں کے نشانات کا فرانزک سروے کرایا۔ اسلحہ اور استعمال ہونیوالی گولیوں کے متعلق سوال و جواب کیا۔ پچھلی دونوں جے آئی ٹیز نے کسی زخمی کا بیان بھی قلمبند نہیں کیا۔ ہم مرد ہیں ڈٹ کر انصاف کی جنگ لڑی، لڑ رہے ہیں، لڑتے رہیں گے۔

سربراہ عوامی تحریک کا ائیر پورٹ پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، خرم نواز گنڈا پور، فیاض وڑائچ، جی ایم ملک، سید الطاف حسین شاہ، نور اللہ صدیقی، میاں زاہد اسلام، جواد حامد، راجہ زاہد، میاں ریحان مقبول، حافظ غلام فرید، میاں کاشف، مظہر علوی نے استقبال کیا، منہاج القرآن اور عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنان جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی نے استقبال کیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے ائیرپورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ دعا ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف تک نواز شریف صحت مند رہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن سے ایک روز قبل فوٹو سٹیٹ کاپیوں پر اہم تقرر و تبادلہ ہوا اس سے پہلے بننے والی کسی جے آئی ٹی نے شریف برادران سے یہ سوال نہیں پوچھا کہ جہاز بھیج کر مشتاق سکھیرا کو کوئٹہ سے لاہور کیوں لایا گیا کونسی ایمرجنسی تھی اورکیا ہونیوالا تھا؟۔ جس کیلئے انہیں راتوں رات لایا گیا۔ یہ سارے سوالات سابق حکمرانوں سے پہلی بار ہوئے ہیں اور انکے ہوش اڑے ہوئے ہیں۔

سابق حکمران جب تک اقتدار میں رہے انہوں نے غیر جانبدار جے آئی ٹی نہیں بننے دی، دھرنے کے دوران بھی تین رکنی حکومتی ٹیم کے ساتھ غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل پر بات ہوتی رہی، ہمارا موقف تھا جے آئی ٹی میں پنجاب کے علاوہ سندھ، خیبر پختونخواہ یا بلوچستان کہیں سے سربراہ لے لیں تفتیش پر اعتماد کرینگے مگر وہ نہیں مانے، ہم قتل کرنے اور کروانے والوں کی جے آئی ٹی پر کیسے اعتماد کر سکتے تھے؟

انہوں نے کہاکہ نئی جے آئی ٹی نے نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثنا، ڈاکٹر توقیر شاہ سمیت ملوث بیورو کریٹس اور 150 کے قریب افسران کے بیانات قلمبندکئے ہیں۔ اے ڈی خواجہ کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنائے جانے کی خبر ٹی وی پر سنی، تاہم غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل پر اطمینان ہوگیا تھا کیونکہ اس میں پنجاب پولیس کا کوئی نمائندہ نہیں تھا۔ اس سے قبل بننے والی جے آئی ٹی نے قاتلوں سے یہ سوال نہیں پوچھا تھا کہ آئی جی اور ڈی سی او لاہور کی ٹرانسفر کیوں ضروری تھی؟، میرے طیارے کے فضا میں 11 چکر کیوں لگوائے گئے اور اسلام آباد میں کیوں نہیں اترنے دیا گیا؟

یہ سوالات اب پوچھے گئے ہیں ہمیں نہیں معلوم جے آئی ٹی اپنی تفتیش میں کیا لکھے گی تاہم اس کے طریقہ کار اور فارمیشن پر اطمینان ہے اس لئے فائنڈنگز پر بھی اطمینان کا اظہار کریں گے، آخری فیصلہ تو عدالت نے کرنا ہے وہ جو بھی کرے گی قبول کریں گے تا ہم سانحہ کی غیر جانبدار تفتیش ضروری ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ وکلاء سے مشاورت کرونگا، اس کے بعد اگلے ایک دو روز میں تفصیلی پریس کانفرنس ہو گی، ہم صرف انصاف چاہتے ہیں۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top