منہاج القرآن کے 40 ویں یوم تاسیس پر ڈاکٹر جاوید احمد غامدی کا خصوصی پیغام

یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ ادارہ منہاج القرآن نے اپنی عمر کے 40 سال پورے کر لیے ہیں، اس طرح کے ادارے قومی اثاثہ ہوتے ہیں۔ یہ علم و تحقیق اور تعلیم و تعلم کا ادارہ ہے۔ میں نے عہد بہ عہد اس ادارہ کو ترقی کرتے دیکھا ہے۔ قرآن مجید میں 40 سال کی عمر کو پختگی کی عمر کہا گیا ہے اور یہ ادارہ بھی اس عمر کو پہنچ گیا ہے۔

اس وقت عالمی سطح پر اس کے مراکز قائم ہیں اور ہر جگہ اعتدال اور توازن کی فضا قائم رکھی گئی ہے۔ اس کو فرقہ بندیوں سے بالا تر رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ آپ اگر ادارے میں جائیں، وہاں کے لوگوں سے ملیں اور ان سے بات کریں تو پتہ چلتا ہے کہ آپ کو محبت اور شفقت کی فضا ملتی ہے۔

میرے اپنے گھر کے قریب منہاج القرآن کی ہی مسجد ہے اور میں جمعہ کے لیے بھی بالعموم اسی مسجد میں جاتا ہوں۔ میں نے دیکھا ہے کہ وہ ہمیشہ بڑے اکرام سے ملتے ہیں اور ہمیشہ بڑی محبت سے ملتے ہیں۔ اور دیکھا ہے کہ وہ کسی فرقہ بندی میں نظر نہیں آتے۔ میں اس کو ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کی بڑی کامیابی سمجھتا ہوں۔

ہمارے ملک میں جس طریقہ سے فرقہ بنے ہوئے ہیں، جیسے اپنی اپنی بنیادوں پر فخر کیا جاتا ہے اور جس طرح دوسروں کی تحدید و تردید پر آپ اپنے فکر کی بنیاد رکھتے ہیں، اس کو چھوڑ کر لوگوں کو اعتدال و توازن کی تعلیم دینا ان کی تربیت کرنا، ان میں محبت کرنا، ایک امت کی حیثیت سے ان کو سامنے رکھنا، کوئی آسان کام نہیں ہے۔

سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جب وہ خود سیاست کی وادیوں میں نکلے تو تو اس وقت بھی انہوں نے کوشش کی کہ منہاج القرآن کو اس سے الگ رکھیں۔ اب اگر یہ ادارہ اس منزل پر پہنچ گیا ہے تو ہم سب کو انہیں ہدیہ تبریک پیش کرنا چاہیے اور دعا کرنی چاہیے کہ جس طرح اس سے پہلے اس امت میں ندوہ ہے، مدرستہ الاصلاح ہے، دارالعلوم دیو بند ہے اور اس طرح کے بہت سے ادارے خدمات سرانجام دے رہے ہیں تو یہ ادارہ بھی ایسے ہی خدمات سرانجام دیتا رہے۔ جب اداروں کی ابتداء ہوتی ہے تو کسی ایک شخص کا غیر معمولی اثر بھی ہوتا ہے۔ لیکن وقت کیساتھ ساتھ وہ ادارے قومی اور ملی ادارے بن جاتے ہیں۔ میں منہاج القرآن کے لیے بھی یہی دعا کرتا ہوں۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top