خودمختاری کے لئے معاشی خودانحصاری ناگزیر ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسین قادری

مورخہ: 25 مارچ 2023ء

وسائل ہونے کے باوجود غیر ملکی مالیاتی اداروں کی طرف کیوں دیکھا جاتا ہے؟
معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے عالم اسلام”مسلم کامن وقف“ قائم کرے
عالم اسلام کے ارب پتی افراد کے تعاون سے ایم سی ڈبلیو فنڈ قائم کیا جا سکتا ہے

Dr Hussain Mohi ud Din Qadri

لاہور (25 مارچ 2023ء) منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے ڈپٹی چیئرمین معاشی ماہر پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا ہے کہ داخلی و خارجی خودمختاری کے لئے معاشی خودانحصاری ناگزیر ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ عالم اسلام ”مسلم کامن وقف“ (MCW)کے نام سے ایک مستقل مالیاتی ادارہ قائم کرے جو فنانشل کرائسس اکانومی کو سہارا دے اورمعاشی بحران میں مبتلا اسلامی ملکوں کی بروقت مدد کرے۔ وسائل ہونے کے باوجود غیر ملکی مالیاتی اداروں کی طرف کیوں دیکھا جاتا ہے؟۔

”مسلم کامن وقف“کے لئے دنیا بھر میں موجود ارب پتی مسلمانوں کو یہ فنڈ قائم کرنے پر بآسانی قائل کیا جا سکتا ہے۔ اس مستقل فنڈ میں اُمہ کے مخیر حضرات اپنے اثاثے بھی عطیات کر سکتے ہیں اور اپنے منافع کا کچھ حصہ بھی وقف کر سکتے ہیں۔ او آئی سی کے پلیٹ فارم پر یہ فنڈ قائم ہو سکتا ہے۔ اس فنڈ کو مختلف انویسٹمنٹس کے ذریعے محفوظ بنانے اور اس میں اضافہ ممکن ہے۔ سلطنت عثمانیہ نے اس معاشی ماڈل کے تحت 7 سو سال تک معاشی خود مختاری اور استحکام حاصل کئے رکھا اور سلطنت میں انفراسٹرکچر کو مثالی ترقی دی۔

خلفائے راشدین کے ادوار میں بھی اس معاشی ماڈل کو بروئے کار لا کر غریبوں، نادار افراد کو مالی اعانت مہیا کی گئی اور انہیں پاؤں پر کھڑا کرنے میں مدد دی گئی۔ اس فنڈ فقط کو انٹرسٹ فری لون کے لئے استعمال کیا جائے اور اس فنڈ سے اسلامی ممالک انفراسٹرکچر کی تعمیر، تعلیم، صحت کے منصوبہ جات کو مکمل کرنے کے حوالے سے مدد حاصل کر سکتے ہیں۔

”مسلم کامن وقف“ کے ذریعے مسلم ممالک کے درمیان معاشی تعاون اور معاشی خودمختاری سے باہمی رشتوں کو مضبوط اور موثر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ ”مسلم کامن وقف“ کے ساتھ معاشی ماہرین بھی کام کریں جو مختلف مسلم ممالک کی اکانومی کو بہتر کرنے اور معاشی بحرانوں سے نمٹنے کے لئے ان کی تکنیکی سطح پر مدد بھی کریں۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top