منہاج القرآن سے نسبت فکری، اخلاقی اور تربیتی میراث ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری

صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے منہاجینز فورم کے زیرِ اہتمام سیشن 2003 کے فاضلین کے لیے منعقدہ خصوصی تربیتی نشست میں شرکت کی۔ یہ نشست تصوف سینٹر، منہاج یونیورسٹی لاہور میں منعقد ہوئی، پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی آمد پر صدر منہاجینز فورم محمد شاہد لطیف اور سیشن 2003 کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ظہیر احمد الاسنادی نے آپ کا استقبال کیا۔ اس اجلاس کا مقصد منہاجینز کے فکری، تربیتی اور قائدانہ کردار کو مزید فعال کر کے آنے والے وقت میں مشن کے لیے ایک مربوط اور مضبوط نیٹ ورک تشکیل دینا تھا۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ یہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے کہ ہمیں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جیسے رہبر اور محسن کی صحبت عطا ہوئی۔ منہاج القرآن سے نسبت محض ایک ادارہ جاتی وابستگی نہیں بلکہ ایک فکری، اخلاقی اور تربیتی میراث ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسان اپنی ڈگری یا عہدے سے نہیں بلکہ اخلاق و کردار، جذبہٰ خدمت خلق اور مستقل مزاجی سے پہچانا جاتا ہے۔
انہوں نے فاضل منہاجینز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب منہاج القرآن کے وہ وابستگان ہیں جنہوں نے باقاعدہ تربیت حاصل کی، لہٰذا آپ جہاں بھی جائیں وہاں آپ کے اندازِ گفتگو، اخلاق اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں میں اس علمی نسبت کی جھلک نظر آنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ احباب کا دوبارہ اکٹھا ہونا خوش آئند ہے اور اس روایت کو ختم نہیں ہونا چاہیے بلکہ اسے سالانہ سرگرمی کی شکل دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی بڑی یونیورسٹیاں اور علمی تحریکیں اسی وقت مضبوط ہوئیں جب ان کے Alumni اپنے ادارے سے فکری و نظریاتی رابطے میں رہے اور ادارے کے وژن کو اپنی عملی زندگی میں آگے بڑھاتے رہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے منہاج یونیورسٹی لاہور کی حالیہ ترقی، بین الاقوامی سطح پر اس کی پذیرائی اور علمی سرگرمیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ آج منہاج یونیورسٹی پاکستان سمیت عالمی سطح پر ایک معتبر علمی ادارے کے طور پر پہچانی جا رہی ہے جہاں اعلیٰ تحقیقی مراکز، عالمی معیار کی فیکلٹیز اور جدید تعلیمی ماحول موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی علوم کے ساتھ ساتھ جدید علوم، پالیسی اسٹڈیز، امن و مکالمہ، گورننس اور سوشل ریفارمز جیسے شعبوں میں بھی ریسرچ کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
مزید گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اسلامی مائیکروفنانس، حلال سرٹیفکیشن، تحقیقاتی اشاعتوں اور بین الاقوامی تعلیمی اداروں سے اشتراک کے جاری منصوبوں پر بریفنگ دی اور کہا کہ مستقبل قریب میں منہاج القرآن دعوت اور علم کے میدان میں مزید نمایاں کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشرے کو ایسے پڑھے لکھے، متوازن اور بردبار افراد کی ضرورت ہے جو نہ صرف خلوصِ نیت کے ساتھ کام کریں بلکہ قرآن و سنت کی روشنی میں معاشرے کو اخلاقی اور فکری قیادت فراہم کر سکیں۔
اختتام پر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا جس کے بعد ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے شرکاء سے کہا: آپ کی آراء اور جذبات سن کر خوشی ہوئی کہ آپ نے اس ادارے کی تعمیر و ترقی کو دیکھ کر فخر محسوس کیا۔ مگر اس کا اصل کریڈٹ صرف انتظامیہ کو نہیں بلکہ آپ کو بھی جاتا ہے۔ کیونکہ آپ اس ادارے کے اولین ثمرات ہیں، آپ اس کے سفر کا حصہ ہیں، اور آپ نے اس بنیاد کو عزت بخشی۔ میری دعا ہے کہ آئندہ یہ ملاقاتیں اتنے طویل وقفے کے بعد نہ ہوں، بلکہ سالانہ بنیادوں پر جاری رہیں۔
خطاب کے اختتام پر انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ منہاج القرآن اور اس وابستگی کے ذریعے پوری دنیا میں خیر، اصلاح اور امن کے دروازے کھولے۔



























تبصرہ