عربی علم وتہذیب اور وحی الٰہی کی زبان ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
یہ زبان صدیوں سے انسانیت کو علم و حکمت و دانائی کی عظیم الشان تاریخ سے جوڑے ہوئے ہے
کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے زیر اہتمام بین الاقوامی عربی کانفرنس 20دسمبر کو ہو گی

لاہور (15دسمبر 2025ء) منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے عربی زبان کے حوالے سے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر منائے جانے والے عالمی دن کی مناسبت سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عربی علم و تہذیب اور وحی الٰہی کی زبان ہے، یہ زبان صدیوں سے انسانیت کو علم و حکمت و دانائی کی عظیم الشان تاریخ سے جوڑے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں فخر کے ساتھ یہ اعلان کررہا ہوں کہ منہاج القرآن انٹرنیشنل کے تحت شاندار تعلیمی و تدریسی خدمات انجام دینے والے اعلیٰ تعلیمی ادارے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز (جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن) کے تحت اس عالمی دن کی مناسبت سے بین الاقوامی عربی کانفرنس منعقد کی جارہی ہے، اس بین الاقوامی کانفرنس میں عربی زبان و ادب کی ممتاز شخصیات و سکالرز اور عرب شیوخ شرکت کریں گے، انشاءاللہ تعالیٰ یہ کانفرنس عربی زبان کی ترویج و اشاعت کے ضمن میں ایک سنگ میل ثابت ہو گی۔ یہ کانفرنس منہاج یونیورسٹی لاہور میں منعقد ہو گی۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ عربی زبان میں کتب تصنیف فرمارہے ہیں جو عربی زبان و ادب کے فروغ و اشاعت میں اہم کردار ادا کررہی ہیں، انہوں نے حال ہی میں 8 جلدوں پر مشتمل ”انسائیکلوپیڈیا آف سُنہ“ عربی زبان میں تصنیف فرمایا ہے جسے عالم عرب میں بھی زبردست پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی زبانوں کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ عربی زبان نے قدیم و جدید تہذیبوں کے درمیان علمی و فکری روابط کو مضبوط بنایا ہے اور انسانی علم کے ذخیرے میں گراں قدر اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عربی زبان ایک زندہ و جاوید زبان ہے اور دنیا بھر میں کروڑوں افراد عربی زبان کے ذریعے اپنی علمی و تہذیبی شناخت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عربی زبان صدیوں سے علوم دینیہ، فلسفہ، سائنس ادب اور قانون کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتی آرہی ہے اور منہاج القرآن کے تعلیمی ادارے بالخصوص نظام المدارس پاکستان میں عربی زبان کے فروغ کے حوالے سے شاندار خدمت انجام پارہی ہے۔


















تبصرہ