مال، اولاد اور جاہ و منصب سب پیچھے رہ جاتے ہیں، قبر میں صرف وہی کام آتا ہے جو آخرت کے لیے کمایا گیا ہو: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

قبر میں اللہ کی یاد میں بہائے گئے آنسو، سچی توبہ اور اعمالِ صالحہ انسان کا سہارا بنتے ہیں: شیخ الاسلام کا خطاب

اللہ تعالیٰ کی رحمت اس قدر وسیع ہے کہ وہ ہر رات اپنے دروازے کھول کر بندوں کو پکارتا ہے، تاکہ انسان اپنی محتاجی کو پہچانے اور دل کی گہرائیوں سے اپنے رب کی طرف رجوع کرے۔ مگر افسوس کہ انسان دنیا کی عارضی چمک دمک میں ایسا گم ہو جاتا ہے کہ اُسے یہ یاد ہی نہیں رہتا کہ مال، اولاد اور جاہ و منصب سب یہیں رہ جانے والے ہیں، قبر کی دہلیز پر پہنچتے ہی ہر تعلق ٹوٹ جاتا ہے۔ وہاں نہ دولت کام آتی ہے، نہ عہدہ، بلکہ صرف وہی سرمایہ نفع دیتا ہے جو آخرت کی نیت سے جمع کیا گیا ہو۔ قبر کی تنہائی میں اللہ کی یاد میں بہنے والے آنسو، سچی توبہ اور اعمالِ صالحہ کا نور ہی انسان کے لیے ڈھال بنتا ہے، جو اسے خوف سے اطمینان اور اندھیرے سے روشنی کی طرف لے جاتا ہے۔

لیلۃ القدر: رب کی رحمت کی پکار اور بندے کی غفلت

مجدّد المئۃ الحاضرۃ حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیۃنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: اللہ تعالیٰ کا لُطف و کرم ہر رات پچھلے پہر آسمانِ دنیا پر نازل ہوتا ہے، مگر آج تو اُس کی خاص اور بابرکت رات (لیلۃ القدر) ہے۔ وہ رب کسی کا محتاج نہیں، بلکہ ہم سراسر اُس کے محتاج ہیں؛ وہ بے نیاز ہے، پھر بھی وہ اپنی رحمت کے دروازے کھول کر بندوں کو پکارنے کے لیے آسمانِ دنیا پر جلوہ گر ہوتا ہے۔ وہ فرماتا ہے: اے گنہگارو! کیا کوئی ہے جو مجھ سے معافی مانگے تاکہ میں اُسے معاف کر دوں؟ کیا کوئی ہے جو رزق مانگے کہ میں اُسے عطا کر دوں؟ کیا کوئی ہے جو راحت چاہے کہ میں اُسے راحت عطا کر دوں؟ وہ دینے والا ہے، عطا کرنے والا ہے، اور ہر وقت اُس کا دستِ کرم کشادہ رہتا ہے، مگر افسوس کہ ہم گنہگار اور خطاکار اُس کے بے پایاں لطف و کرم اور سخاوت کے باوجود اُس کے ساتھ بے وفائی کیے جاتے ہیں۔

قبر کی تنہائی اور دنیا کی بے وفائی

شیخ الاسلام نے مزید کہا کہ: میرا پیغام آج کی رات یہ ہے کہ لوگو! زندگی پر کوئی بھروسہ نہیں۔ ہم روز اپنی آنکھوں سے جنازے اٹھتے دیکھتے ہیں اور اپنے ہی ہاتھوں سے عزیز و اقارب کو قبر کی مٹی کے حوالے کر کے واپس آتے ہیں۔ ذرا سوچو، کون ہے جو تمہارے ساتھ قبر تک جائے گا؟ اگر انسان صرف اپنی ذات کے لیے جیتا رہا تو یہ چند دنوں کی لذت ہے، مگر اس کے بعد اَبدی زندگی کی سختی ہے۔ اور اگر اولاد کے لیے سب کچھ سمیٹا، تو یاد رکھو کہ اولاد میں سے بھی کوئی قبر میں تمہارے ساتھ نہیں جائے گا۔ مٹی ڈال کر ہر شخص پلٹ آتا ہے۔

جو مال و دولت حرام خوری، رشوت اور ظلم کے ذریعے کمایا گیا، وہ تو قبر تک بھی ساتھ نہیں جاتا؛ وہ گھر ہی میں رہ جاتا ہے۔ مال بھی وہیں رہ گیا، رشتے دار بھی وہیں رہ گئے، بیوی بچے بھی پیچھے رہ گئے، اور آخرکار وہی لوگ جنہوں نے قبر میں اُتارا تھا، مٹی ڈال کر واپس لوٹ آئے۔ یہی ہے دنیا کے رشتوں کا انجام کہ مٹی ڈال کر سب پلٹ جاتے ہیں اور تعلقات ختم ہو جاتے ہیں۔

اے بندے! اب ذرا قبر کی تنہائی اور اس کی تاریک رات کا تصور کر۔ نہ وہاں کوئی رشتہ دار ہوگا، نہ مال و دولت، نہ جاہ و منصب اور نہ دنیا کی عزت و شہرت۔ وہاں صرف وہی کمائی کام آئے گی جو آخرت کے لیے کی گئی ہو۔ وہ آنسو ساتھ ہوں گے جو اللہ کے خوف سے بہے ہوں گے، وہ توبہ ساتھ ہوگی جو سچی ہو، وہ عبادت ساتھ ہوگی جو خلوص سے کی گئی ہو، اور وہ اعمالِ صالحہ ساتھ ہوں گے، خصوصًا وہ خیرات و صدقات جو اللہ کے بندوں کے ساتھ بھلائی کی نیت سے کیے گئے ہوں گے۔

یہ تمام نیک اعمال، اچھے اخلاق اور درست معاملات قبر میں فرشتوں کے عذاب سے بچانے کے لیے تمہارے گرد حصار بن کر کھڑے ہو جائیں گے۔ جو چیز قبر میں تمہارے کام آئے گی، وہی روزِ حشر بھی تمہارا ساتھ دے گی، اور اللہ والوں کی صحبت میں اختیار کی گئی نیک سنگتیں بھی قبر اور آخرت دونوں میں نجات کا ذریعہ بنیں گی۔

بلاگر: ڈاکٹر محمد اقبال چشتی (ریسرچ اسکالر)

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top