نبی کریم ﷺ سے سچی محبت وہی ہے جو اطاعت و متابعت بن کر انسان کی پوری زندگی میں ڈھل جائے: شیخ حماد مصطفی المدنی القادری
سادگی، شریعت اور سنت کو اختیار کرنا ہی باوقار اور بابرکت زندگی کی پہچان ہے: خطاب
محبتِ رسول ﷺ محض ایک قلبی جذبہ یا زبانی دعویٰ نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر عملی حقیقت ہے جس کا سب سے روشن اور معتبر نمونہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگیاں ہیں۔ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اپنی محبت کو اطاعت، متابعت اور کامل فرمانبرداری کی صورت میں ظاہر کیا، یہاں تک کہ ان کا اٹھنا بیٹھنا، عبادات، معاملات اور اخلاق سب سیرتِ مصطفیٰ ﷺ کے سانچے میں ڈھل گئے۔ صحابہؓ نے سادگی، شریعت اور سنت کو محض اصول کے طور پر نہیں بلکہ زندگی کے وقار اور برکت کی بنیاد بنا لیا، اسی لیے ان کی محبت میں اخلاص بھی تھا اور ان کے عمل میں استقامت بھی۔ یہی وہ عملی معیار ہے جو یہ واضح کرتا ہے کہ سچی محبت وہی ہے جو اتباعِ رسول ﷺ بن کر انسان کی پوری زندگی پر محیط ہو جائے، اور یہی طرزِ فکر ہر دور کے اہلِ ایمان کے لیے ہدایت، توازن اور کامیابی کا راستہ ہے۔
محبت، متابعت اور اطاعت: صحابہ کرام کی عملی مثالیں
شیخ حماد مصطفی المدنی القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: نوجوانوں کے لیے یہ ایک اہم پیغام ہے کہ وہ سادہ، باوقار اور بامقصد زندگی اختیار کریں۔ اُن کا اٹھنا بیٹھنا، رہن سہن اور طرزِ فکر آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات اور سیرتِ طیبہ کے مطابق ہونا چاہیے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے حضور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات کو صرف زبان سے نہیں بلکہ اپنی عملی زندگی میں اپنایا۔ اُن کے ہاں محبت محض دعویٰ نہ تھی بلکہ کامل متابعت کے ساتھ جڑی ہوئی تھی، اور اُن کا عشق اطاعت کے سانچے میں ڈھلا ہوا تھا۔ وہ حضور نبی اکرم ﷺ سے عشق، محبت، تعظیم اور تکریم میں بھی سچے تھے اور آپ ﷺ کے احکامات کے مطابق اپنی زندگیاں گزارنے میں بھی۔ یہی وہ کامل نمونہ ہے جو آج کے نوجوانوں کے لیے رہنمائی اور کامیابی کی ضمانت ہے۔ نبی کریم ﷺ سے سچی محبت وہی ہے جو سیرتِ مصطفیٰ ﷺ کے مطابق زندگی گزارنے میں ڈھل جائے۔
محبتِ مصطفیٰ ﷺ اور نوجوانوں کے لیے پیغام
شیخ حماد مصطفی المدنی القادری نے مزید کہا کہ: نوجوانوں کے لیے یہ ایک واضح اور بامقصد پیغام یہ ہے کہ وہ سادگی، اعتدال اور وقار کے ساتھ ایک نارمل اور سادہ لوح زندگی بسر کریں۔ سادگی، شریعت اور سنت کو اختیار کرنا ہی باوقار اور بابرکت زندگی کی پہچان ہے۔ نوجوانوں کا اٹھنا بیٹھنا، طرزِ گفتگو اور اندازِ زندگی آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات اور سیرتِ مبارکہ کے مطابق ہونا چاہیے۔ میل ملاپ، صحبت، سنگت اور دوستوں کا انتخاب بھی تعلیماتِ نبوی ﷺ کی روشنی میں کیا جائے، جبکہ لین دین، کاروبار اور معاشی معاملات میں شریعت اور سنت کو معیار بنایا جائے۔ زندگی کا ہر پہلو؛ ترجیح، دلچسپی، میلان، عادت اور لمحہ اگر سیرتِ مصطفیٰ ﷺ کے تابع ہو جائے تو یہی نوجوانی کی سب سے بڑی کامیابی اور دین و دنیا کی فلاح کا راستہ ہے۔


















تبصرہ