ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی کی المناک شہادت

علامہ محمد حسین آزاد الازہری

(ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی شہید کے چہلم کے موقع پر خصوصی تحریر)

مورخہ 12 جون 2009ء بروز جمعۃ المبارک بعد نماز جمعہ پاکستان کے دل اور پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی معروف دینی درسگاہ جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو لاہور کے دفتر میں ایک نامعلوم خودکش دہشت گرد نے ملک عزیز کی ممتاز دینی شخصیت اور معروف عالم دین حضرت علامہ مفتی ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمیؒ سے ملاقات کے بہانے خود کو بم سے اڑا کر موصوف سمیت جامعہ کے دیگر چار طلباء کو شہید کردیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

دین اسلام جو محبت و پیار، امن و امان، اخوت و بھائی چارہ اور رواداری و ملنساری کا درس دیتا ہے اور تعلیمات نبوی جس کا عملی ثبوت ہیں۔ ان وراثت انبیاء کے حاملین جو صراط مستقیم پر گامزن حق اور سچ کے علمبردار ہیں کو اس بزدلانہ وحشیانہ اور منافقانہ طریق سے راستے سے ہٹانے کا منصوبہ انسانی حقوق کی پامالی کرنے کے مترادف ہے جس کا کسی ملک کا نہ تو قانونی نظام اور نہ ہی کسی مذہب کا شرعی نظام اجازت دیتا ہے۔ پھر ایسا انتہائی سفاکانہ قدم اٹھانے والے انسانیت کے منہ پر طمانچہ اور خونخوار جانوروں سے بھی بدتر ہیں۔ شہید پاکستان حضرت علامہ مفتی ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمیؒ کو شہید کرنے والے دہشت گرد شاید امت مسلمہ کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ان کی انتہا پسندانہ غیر انسانی دہشت گردی کے اقدامات کی مذمت نہ کی جائے کیونکہ موصوف وہ بے باک اور نڈر شخصیت تھے جنہوں نے خودکش حملوں کے حرام ہونے کا نہ صرف فتویٰ دیا بلکہ پاکستان میں انتہا پسندی کے سخت مخالف تھے اور کہا کرتے تھے کہ پاکستان کو انتہا پسندی سے بچانا پوری قوم کا فریضہ ہے جسے ادا کرنے کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے سوات اور مالا کنڈ کے فوجی آپریشن ’’راہ راست‘‘ کی کھل کر حمایت کی اور ملک میں جاری شدت پسندی کی لہر کے خلاف متحرک رہے۔ انہوںنے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے فتنہ کا قلع قمع کرنے کے لئے 22 دینی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جسکا نام تحفظ ناموس رسالت محاذ رکھا اور موجودہ حالات میں انہوں نے اسی پلیٹ فارم سے لاہور کے مال روڈ پر پاکستان بچاؤ ریلی کا اہتمام کیا اور اس کے کچھ دنوں بعد ایوان اقبال میں پاکستان بچاؤ کنونشن کا انعقاد بھی کیا جس میں ملک بھر سے مشائخ و علماء کرام نے بھرپور شرکت کی جس کے کچھ ہی دنوں بعد شہادت کا یہ عظیم سانحہ رونما ہوا۔ یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ موصوف دین کی سربلندی اور وطن کے استحکام کے لئے جہاد کرتے ہوئے شہادت کی عظیم نعمت سے سرفراز ہوئے۔ مگر انتہائی افسوس ہے کہ حکومت کی طرف سے حفاظتی انتظامات اور عسکریت پسندوں کا نیٹ ورک توڑنے کے بلند بانگ دعوؤں کے باوجود ملک بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں اور خود کش حملے تسلسل سے جاری ہیں۔ اگر فوجی آپریشن کا فیصلہ کرتے وقت ممکنہ رد عمل کو پیش نظر رکھا جاتا اور اہم اداروں، اہم مقامات اور اہم شخصیات کی حفاظت کے لئے ضروری اقدامات کرلئے جاتے جو فوجی آپریشن کے ردعمل کا یقینی ہدف ہوسکتے تھے یا جن کو قتل کرنے کی دھمکی آمیز خطوط وصول ہوچکے تھے تو کسی حد تک ایسے عظیم سانحہ سے بچا جاسکتا تھا۔ موجودہ اندرونی خلفشار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس وقت مذہبی منافرت اور مسلکی اختلافات کو ہوا دینے کے لئے بھی اسلام دشمن قوتیں اور ہمسایہ ملک سرگرم عمل ہیں جس کا عملی ثبوت ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک خاص مسلک کی عبادت گاہ کو نشانہ بنانا اور لاہور میں ملک کے سواد اعظم سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے عالم دین اور دینی سکالر کو نشانہ بنانا ہے جو اپنے عظیم والد حضرت علامہ مفتی محمد حسین نعیمیؒ کی طرح زندگی بھر اتحاد بین المسلمین اور مختلف مسالک کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دیتے رہے۔ افغانستان میں امریکی جارحیت کی ہمیشہ مذمت کرتے رہے اور انہوں نے پاکستانی موجودہ دگرگوں حالات کا ذمہ دار بھی عالمی دہشت گرد کو قرار دیا۔ افسوسناک امر یہ بھی ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردی کی تازہ لہر کے بعد بھی حکومت پنجاب نے ایک ایسے عالم دین کی حفاظت کے لئے حکومتی سطح پر کوئی قدم نہیں اٹھایا جو خودکش دھماکوں کی مخالفت کی وجہ سے ان کا واضح ہدف تھا۔ اس انتہائی کربناک سانحہ کے بعد حکومت کو نہ صرف موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی بلکہ مساجد، مدارس اور دینی و مذہبی شخصیات کی سیکورٹی کے لئے بھی خصوصی انتظامات کرنا ہونگے تاکہ آئندہ اس طرح کا المناک سانحہ رونما نہ ہو۔

شہید پاکستان ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمیؒ کا تحریک منہاج القرآن اور قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ساتھ نہایت دیرینہ اور گہرا تعلق تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس سانحہ عظیم کی خبر سنتے ہی شیخ الاسلام مدظلہ نے فوری طور پر بیرون ملک سے بذریعہ فون شہید پاکستان کے فرزند ارجمند علامہ پروفیسر راغب حسین نعیمی صاحب سے اظہار تعزیت کیا اور بڑ ے بھائی کی طرح اپنے ہر ممکن تعاون اور سرپرستی کا یقین دلایا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی ہدایت پر تحریک منہاج القرآن کے اعلیٰ سطحی وفد نے مرکزی امیر تحریک سمیت تمام قائدین، رفقاء واراکین اور علماء کونسل نے مرحوم و مغفور کے جنازے میں شرکت کی اور اگلے دن جامعہ نعیمیہ میں منعقدہ رسم قل کی خصوصی تقریب میں بھی بھرپور شرکت کی۔ بعد ازاں مورخہ 23 جون بروز منگل 11 بجے دن مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن کے کانفرنس ہال میں منہاج القرآن علماء کونسل کے زیر اہتمام شہید پاکستان اور اسیر ناموس رسالت محترم ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمیؒ کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں بطور خاص جانشین شہید پاکستان علامہ پروفیسر راغب حسین نعیمی صاحب مہمان خصوصی تھے۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top