مغربی معاشرے کا مسلمانوں پر دہشت گردی کا لیبل لگانا سراسر ناانصافی اور ظلم ہے : ڈاکٹر محمد طاہر القادری

مورخہ: 26 اگست 2009ء

جہاد اور خلافت کے نام پر فتوے جاری کرنے کی کسی شخص یا گروہ کو انفرادی سطح پر اجازت نہیں دی جا سکتی
تحریک منہاج القرآن لندن کے زیر اہتمام تربیتی نشست سے ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا خطاب

تحریک منہاج القرآن لندن کے زیر اہتمام تربیتی نشست منعقد ہوئی جس میں ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے’’شریعت کے حوالے سے شبہات کا ازالہ‘‘ کے موضوع پر خطاب کیا۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے نوجوان کے ذہن میں اکثر یہ سوال آتا ہے کہ بعثت مبارکہ کو پندرہ صدیاں بیت جانے اور معاشی، معاشرتی سیاسی و سماجی حالات سے لے کر انفرادی و خاندانی ضروریات اور تقاضے بدل جا نے کے بعد کیا اب بھی نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شریعت او ر تعلیمات کو قابل عمل مانا جائے؟ انہوں نے کہا کہ یہ سوال اکثر نوجوانوں کے ذہنوں میں تشکیک پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے آج سے پندرہ سو برس پہلے جو تعلیمات دیں وہ قیامت تک کی انسانیت کیلئے مکمل ضابطہ حیات ہے۔ آج خواتین کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والے مغربی معاشرے کو علم ہونا چاہیے کہ اسلام نے آج سے پندرہ سو سال پہلے عورتوں کو زندہ درگور کرنے والے معاشرے میں خواتین کو ان کے حقوق دئیے جبکہ اس مہذب معاشرے کے دعویداروں نے 1920ء میں عورت کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی۔ انہوں نے کہا کہ خلافت راشدہ کے دور میں خواتین کو سلطنت اسلامیہ میں جج اور دوسرے ممالک میں سفارتکار مقرر کیا گیا۔ صلاح الدین ایوبی کی بہن حلب کی گورنر رہیں۔ پیغمبر خدا نے انسانیت کو وہ حقوق دیئے جن کا تصور بھی آج کے معاشرے میں مفقود ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کو اسلامی سلطنت میں بسنے والے مسلم اور غیر مسلم کی بلا تفریق جان و مال کی حفاظت اور ان کے مذہبی حقوق اور رسم و رواج کی آزادی کی ضمانت دی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دین امن و محبت ہے اور اس کا پیغام بھی پیغام محبت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاد اور خلافت کے نام پر فتوے جاری کرنے کی کسی شخص یا گروہ کو انفرادی سطح پر اجازت نہیں دی جا سکتی۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top