سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل ( بیرگامو ) اٹلی کے زیر اہتمام مورخہ 19 جنوری 2013ء بروزہفتہ کو میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس منعقد ہوئی جس کی نقابت کے فرائض حاجی محمد یونس بٹ نے ادا کئے۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حکومت کو تین بجے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تھوڑی دیر پہلے لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مارچ سے پہلے بھی حکومت کو مذاکرات کے لیے بہت ٹائم دیا ہے۔ یہ آخری دیڈ لائن ہے۔
ڈاکٹرطاہرالقادری نے عوامی دھرنا مارچ کے پانچویں روز لاکھوں شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ شدید بارش اور آندھی میں بھی لاکھوں شرکاء اپنی جگہ پر جم کر بیٹھے ہیں۔ یہ ا ن پر اللہ کی رحمت اور امتحان ہے، لیکن دوسری جانب اس ملک کے حکمران ہیں، جو عوام کے ان جذبات کوسمجھنے سے قاصر ہیں۔ عوام پاکستان کے مطالبات کو سمجھنا حکمرانوں کا کام نہیں رہا۔ کیونکہ حکمران عوام کے جمہوری مزاج کوسمجھ ہی نہیں سکتے۔ اس لیے وہ اپنی ہٹ دھرمی اور بربریت پر قائم ہیں۔
حکومت کے نو رکنی وفد اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے درمیان عوامی لانگ مارچ ڈی اسکوائر میں مذاکرات کا عمل جاری ہے۔ حکومتی وفد میں چوہدری شجاعت حسین، قمرالزمان کائرہ، مخدوم امین فہیم، سینٹر عباس آفریدی، سینٹر فاروق ستار، بابر غوری، سید خورشید شاہ، مشاہد حسین سید، فاروق ایچ نائیک اور افراسیاب خٹک شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق شام سات بجے تک مذاکرات کو تین گھنٹے گزر چکے تھے۔ جس میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے چار نکاتی ایجنڈے میں سے صرف ایک نکات پر بات ہوسکی۔ نماز مغرب کے وقفہ کے وقت شب پونے چھے بجے ڈاکٹر طاہرالقادری نے شرکاء مارچ سے مخاطب ہوئے۔ انہوں نے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی چار نکاتی ایجنڈے میں صرف ایک پوائنٹ پر بات ہوئی ہے۔ اس لیے آپ حوصلے سے اپنی جگہ پر ڈٹ کر بیٹھے۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں تحریکِ منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومتی ٹیم کے درمیان طے پانے والے ’اسلام آباد لانگ مارچ ڈیکلریشن‘ پر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے دستخط کردیے۔ یہ اعلان انہوں نے حکومت کی دس رکنی ٹیم کے ساتھ چار گھنٹوں سے زیادہ کے مذاکرات کے بعد مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کے اس مسودے پر حکومتی کمیٹی کے تمام اراکین کے دستخط ہیں اور وزیر اعظم کے بھی ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام آباد لانگ مارچ ڈکلیریشن کو میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں ایک عظیم معاہدہ ہے جو آج 17 جنوری 2013 کو سائن ہوا۔ اس کے شرکاء میں حکومت اور کولیشن پارٹیوں کے 10 نمائندے شامل ہیں۔ اس معاہدہ پر وزیراعظم سے دستخط ہوئے ہیں، جس کے بعد میرے دستخط ہوئے۔ قومی اسمبلی نے 16 مارچ 2013 کو تحلیل ہونا تھا، اب یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اب یہ اسمبلی 16 مارچ سے پہلے کسی بھی وقت تحلیل کر دی جائے گی، تاکہ انتخابات مقررہ 90 دنوں میں منعقد ہو سکیں۔
قومی اسمبلی کو (اپنی مقررہ میعاد) 16 مارچ سے قبل کسی بھی وقت تحلیل کر دیا جائے گا، تاکہ اس کے بعد نوے دن کے اندر اندر انتخابات کا انعقاد کروایا جا سکے۔ کاغذات کی جانچ پڑتال اور آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت امیدواروں کی pre-clearance کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا جائے گا تاکہ الیکشن کمیشن امیدواروں کی انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت کا یقین کرسکے۔ کسی بھی امیدوار کو اپنی انتخابی مہم کے آغاز کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک ان کی یہ چھانٹی نہیں ہو جاتی اور الیکشن کمیشن ان کی اہلیت کا فیصلہ نہیں کرتا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں ایک دینی عالم کے طور پر نہیں بلکہ آئینی و قانونی ماہر کے طور پر کہہ رہا ہوں۔ کیونکہ میں نے پوری زندگی میں پاکستان کا قانون پڑھایا، برطانوی قانون، امریکی قانون اور انٹرنیشنل قانون پڑھایا ہے۔ میں نے امریکا، برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں آئین و قانون کے ماہر کے طور پر لیکچرز دیئے۔ آج بھی میں خود آئین کا ادنیٰ سا طالب علم سمجھتا ہوں۔ اس ملک میں چند لوگوں کو چھوڑ کر کوئی بڑے سے بڑا بھی آئین و قانون میں میرا سامنا نہیں کرسکتا۔
لانگ مارچ دھرنے کے تیسرے روز ڈاکٹر طاہرالقادری نے رات کی نشست میں پونے نو بجے شب مختصر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ آج ہم سے اتناڈر گیا ہے کہ وہ اپنی سازش میں کامیاب ہونے کے لیے روزانہ پیسے خرچ کر رہے ہیں۔ آئندہ دو روز میں تین ارب روپے میرے خلاف خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ارے وہ تین ارب تو کیا تین کھرب اور تیس کھرب بھی خرچ کرلے تو وہ یہ جنگ نہیں جیت سکتے، کیونکہ اب وہ جنگ ہار چکے ہیں۔ شرکاء استقامت کے ساتھ دو دن اور گزار لیں۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل پوسان سٹی کے زیر اہتمام مورخہ 16جنوری 2013ء کو نام مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت کے عنوان سے محفل منعقد ہوئی جس میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ عوام انقلاب اور تبدیلی کا عزم لے کرآئے ہیں۔ میرا وعدہ ہے کہ ایک گملہ بھی نہیں ٹوٹے گا لیکن عوام اس وقت نہیں جائیں گے جب تک یہ یزیدی نظام تبدیل نہیں کردیا جاتا۔ انہوں نے حکومت کو صبح گیارہ بجے تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کردیں۔ منگل کی صبح گیارہ بجے تک اسمبلیاں تحلیل نہ کی گئیں تو پھر عوام کی پارلیمنٹ خود فیصلے کرے گی۔اب آئین اور قانون کی بالادستی کا نظام قائم ہوگا۔ اخلاقی طور پر صدر اور وزیراعظم اب سابق ہوچکے ہیں۔
حکومت کے سینکڑوں بارودی بدمعاشوں نے نہتے لوگوں اور معصوم شہریوں پر ہلہ بول دیا۔ رحمن ملک کی ڈی چوک میں موجودگی کے ساتھ فائرنگ کے احکامات جاری ہوئے۔ حکومتی دہشت گردی کا واقعہ صبح پونے 8 بجے کلثوم پلازا کے پاس پیش آیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جو لوگ ٹی وی کے ذریعے میری آواز سن رہے ہیں، وہ اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر یہاں آ جائیں، پھر دیکھتے ہیں کہ یہ یزید حکمران کیسے اپنی جگہ بیٹھے رہتے ہیں۔ میں کوئی گولی بندوق اور غیر جمہوری و غیر آئینی طریقہ سے جنگ کرنے نہیں آیا۔ میرے پاس صرف امن کا اسلحہ ہے۔ میں نے کل مہلت دی تھی کہ حکمران خود فیصلہ کر لیں۔ ورنہ آب لوگ کل دوگنا ہو جائیں گے اور پرسوں چار گنا ہو جائیں گے۔ پھر دیکھیں گے کہ یہ کیسے اپنے اقتدار کی مسند پر براجمان رہتے ہیں۔
عوامی جمہوری لانگ مارچ میں 14جنوری اور یکم ربیع الاول کی صبح طلوع، مارچ 11 گھنٹوں بعد گوجرانوالہ پہنچا۔ جگہ جگہ پرجوش استقبال، گوجرانوالہ میں مقامی پولیس نے لاہور پولیس سے سیکیورٹی چارج سنبھالا، سردی کی شدت کے باوجود شہری سٹرک کنارے کھڑے ہو کر مارچ کی آمد کے منتظر رہے، صبح 4 بجے مارچ کی گجرات آمد، ہزاروں لوگ شدید سردی میں استقبال کے لیے سٹرکوں پر نکل آئے۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ فتح مکہ کے صدقے اسلام آباد پہنچ کر غریب عوام کو فتح دلائیں گے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی بھی بے سروسامان تھے لیکن گھروں سے نکلے۔ ان کا کہناتھا کہ عوام ڈاکؤں اور چوروں کا راج ختم کرنے کے لیے گھروں سے نکلیں، زندگی بھیک سے نہیں ملتی چھینی جاتی ہے، پانچ سال حکومت کرنے والوں نے ڈیویلپمنٹ فنڈ کے نام پر کروڑوں روپے کھائے، مختلف منصوبوں کے نام پرپچاس سے سترارب روپے ہڑپ کیے گئے۔ آئندہ الیکشن میں مکاری کے ذریعے یہ لوگ دوبارہ حکومت پر براجمان ہوجائیں گے۔ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ دوہزار دس میں حکومت نے بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنے کا نقشہ منظور کیا۔
3.6M
فیس بک
1.9M
ٹوٹر
© 1994 - 2024 Minhaj-ul-Quran International.